اللّٰہ میاں کہنا کیسا؟
عرض :حضور! “اللہ میاں” کہنا جائز ہے یا نہیں ؟
ارشاد :زبانِ اُردو میں لفظِ میاں کے تین معنی ہیں ، ان میں سے دو ایسے ہیں جن سے شانِ اُلُوہیت پاک ومُنزَّہ ہے اور ایک کا صِدق ہوسکتا ہے ۔ تو جب لفظ دو خبیث معنوں میں اور ایک اچھے معنی میں مشترک ٹھہرا، اور شرع میں وارِد نہیں تو ذاتِ باری پر اس کا اِطلاق ممنوع ہوگا ۔اس کے ایک معنی مولیٰ، اللہ تعالیٰ بے شک مولیٰ ہے ، دوسرے معنی شوہر ، تیسرے معنی زنا کا دلال کہ زانی اور زانیہ میں متوسط ہو۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ص173)
دائرۂ دنیا کہاں تک ہے؟
عرض:دائرۂ دنیا کہاں تک ہے؟
ارشاد :ساتوں آسمان، ساتوں زمین دنیا ہے اور ان سے ورا(یعنی ان کے علاوہ)سدرۃُ المنتہیٰ،عرش وکرسی،دارِآخرت ہیں۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ص 507)
چار انبیاء کرام علیہم السلام کو ابھی تک وعدہ ء الٰہیہ نہیں پہنچا
( فرمایا)چار انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام وہ ہیں جن پر ابھی ایک آن کے لیے بھی موت طاری نہیں ہوئی۔ دو آسمان پر سیدنا ادریس علیہ الصلوٰۃ والسلام اور سیدنا عیسی علیہ الصلوٰۃ والسلام اور دوز مین پر ،سیدنا الیاس علیہ الصلوٰۃ والسلام اور سیدنا خضر علیہ الصلوٰۃ والسلام۔ہرسال حج میں یہ دونوں حضرات جمع ہوتے ہیں، حج کرتے ہیں، ختم حج پر زمزم شریف کا پانی پیتے ہیں کہ وہ پانی ان کو کفایت کرتا ہے سال بھر کے طعام و شرب (یعنی کھانے ،پینے)سے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ص505)
پیر کامل کے لئے شرائطِ اربعہ
عرض :حضور! طلب اور بیعت میں کیا فرق ہے ؟
ارشاد : طالب ہونے میں صرف طلبِ فیض ہے اور بیعت کے معنیٰ پورے طور سے بِکنا،بیعت اس شخص سے کرنا چاہیے جس میں یہ چار باتیں ہوں ورنہ بیعت جائز نہ ہوگی:
اوّلاً: سنی صحیح العقیدہ ہو۔
اوّلاً: سنی صحیح العقیدہ ہو۔
ثانیاً :کم ازکم اتنا علم ضروری ہے کہ بلا کسی کی اِمداد کے اپنی ضرورت کے مسائل کتاب سے خود نکال سکے ۔
ثانیاً : اُس کا سلسلہ حضور اَقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تک مُتَّصِل( یعنی مِلا ہوا) ہو، کہیں سے مُنْقَطِع ( یعنی ٹوٹاہوا)نہ ہو ۔
رابعا ً: فاسقِ مُعلِن(اعلانیہ گناہ کرنے والا ) نہ ہو۔
(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ص228
کیانفس اور رُوح میں فرق ہے؟
عرض: حضور!نَفس اور رُوح میں فَرق اِعتباری معلو م ہوتا ہے؟
ارشاد: اصل میں تین چیزیں علیحدہ علیحدہ ہیں،نفس ۔۔۔رُوح۔۔۔قَلب۔۔۔رُوح بمنزلہ بادشاہ کے ہے۔۔۔ اورنَفس وقَلب اس کے دو وَزیرہیں۔نَفس اس کو ہمیشہ شَرّ کی طرف لے جاتا ہے اورقَلب جب تک صاف ہے خیر کی طرف بلاتا ہے اور مَعاذَ اﷲعَزَّوَجَل کثرتِ مَعَاصِی(یعنی گناہوں کی زیادتی)اور خصوصاً کثرتِ بِدْعَات سے اندھا کردیا جاتا ہے ۔ اب اُس میں حق کے دیکھنے،سمجھنے، غور کرنے کی قابِلیت نہیں رہتی، مگر اَبھی حق سننے کی اِسْتِعْدَاد (یعنی قابلیت)باقی رہتی ہے اور پھر مَعاذَ اﷲعَزَّوَجَل اَوندھا کردیا جاتا ہے اب وہ نہ حق سن سکتا ہے اور نہ دیکھ سکتا ہے، بالکل چَوپَٹ (یعنی ویران)ہو کر رہ جاتا ہے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی ص405)
کیا ہر ممکن چیز پیدا ہو چکی ہے؟
عرض:کیا جس قدر ممکنات ہیں وہ تحتِ قدرت بایں معنیٰ (یعنی اس طور پر کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی قدرت میں)داخل ہیں کہ اِن کو پیدا فرما چکا ہے ؟
ارشاد :نہیں، بلکہ بہت سی چیزیں وہ ہیں جو ممکن ہیں اور پیدا نہ فرمائیں، مثلاً کوئی شخص ایسا پیدا کر سکتا ہے کہ سر آسمان سے لگ جائے مگر پیدا نہ فرمایا ۔
(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ص64)
خلافتِ راشدہ
عرض:خلافتِ راشدہ کس کس کی خلافت تھی؟
ارشاد:ابوبکر صدیق ، عمر فاروق ، عثمان غنی ، مولیٰ علی، اِمَام حسن، امیر معاویہ، عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی خلافت ،خلافتِ راشدہ تھی اور اب سَیِّدُنا اِمَام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت، خلافتِ راشدہ ہوگی۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ص415)
ارشاد:ابوبکر صدیق ، عمر فاروق ، عثمان غنی ، مولیٰ علی، اِمَام حسن، امیر معاویہ، عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی خلافت ،خلافتِ راشدہ تھی اور اب سَیِّدُنا اِمَام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت، خلافتِ راشدہ ہوگی۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ص415)