Skip to main content

Sar Ke Bal Uth Chal Diya Sabir Piya Kaliyar Me Hai Qawwali

Sar Ke Bal Uth Chal Diya Sabir Piya Kaliyar Me Hai Qawwali

الاؤالدین علی احمد صابر کلیاری - ایک عظیم صوفی سنت

ابتدائی زندگی

الاؤالدین علی احمد صابر، جو صابر کلیاری کے نام سے مشہور ہیں، ۱۱۹۶ میں پیدا ہوئے۔ وہ عبدالقادر گیلانی کے پڑپوتے اور بابا فرید کے بھتیجے تھے۔ صابر کلیاری کا اصلی نام الاؤالدین علی احمد صابر تھا، اور ان کا تعلق ۱۳ویں صدی کے ہندوستان سے تھا۔ ان کی پیدائش ۱۳ ربیع الاول، ۵۹۲ ہجری کو ہوئی۔ ان کی والدہ، جمیلہ، فریدالدین گنجشکر کی بڑی بہن تھیں۔

روحانی سفر

الاؤالدین کی روحانی تربیت ان کے چچا، بابا فرید کے زیر نگرانی ہوئی۔ بابا فرید نے انہیں لنگر کی تقسیم کا کام سونپا، جسے انہوں نے بڑی خوشی سے قبول کیا۔ ان کی انتھک محنت، عبادت اور صبر نے انہیں "صابر" کے نام سے معروف کر دیا۔

درگاہ صابر کلیاری

الاؤالدین صابر کلیاری کی درگاہ، جو پیران کلیار شریف میں واقع ہے، ہندوستان کے اتراکھنڈ ریاست کے ہریدوار ضلع میں ہے۔ یہ مقام ابراہیم لودھی کے دور میں بنایا گیا تھا اور آج بھی سیاحوں اور زائرین کے لیے ایک مقدس جگہ ہے۔

عرس اور مقبولیت

ہر سال ربیع الاول کے مہینے میں ان کے عرس کی تقریب منعقد کی جاتی ہے، جو ۱۵ دن تک جاری رہتی ہے۔ یہ تقریبات قومی یکجہتی کی علامت سمجھی جاتی ہیں، جہاں مختلف مذاہب اور ذاتوں کے لوگ بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔

روحانی وراثت

ان کی تعلیمات اور روحانی مشقیں آج بھی ان کے پیروکاروں میں مقبول ہیں، اور ان کی درگاہ ایک مرکزی روحانی مقام کے طور پر کام کرتی ہے، جہاں ہزاروں زائرین اپنی روحانی تلاش میں سکون اور ہدایت تلاش کرتے ہیں۔

تعلیمات اور اثر

الاؤالدین صابر کلیاری کی تعلیمات محبت، بھائی چارہ، صبر اور خدا کی عبادت پر زور دیتی ہیں۔ ان کا ماننا تھا کہ انسان کو اپنے دل کو پاک کرکے اور نفس کو کنٹرول میں رکھ کر خدا کی قربت حاصل کرنی چاہیے۔ ان کے افکار اور تعلیمات نے مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

میراث

الاؤالدین صابر کلیاری کی میراث ایک عظیم روحانی ورثہ کے طور پر باقی ہے۔ ان کی درگاہ پر ہونے والے سالانہ عرس کے دوران، ہزاروں لوگ ان کی روحانی تعلیمات سے روشناس ہوتے ہیں اور ان کے امن و محبت کے پیغام کو آگے بڑھاتے ہیں۔ ان کا فلسفہ اور سادہ زندگی کی تعلیمات انسانوں کو ایک بہتر زندگی گزارنے کے لئے ایک راہ دکھاتی ہیں۔

الاؤالدین صابر کلیاری کی زندگی اور تعلیمات ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ روحانیت کا سفر صرف خود کو تلاش کرنے کا نہیں، بلکہ دوسروں کے ساتھ محبت اور ہمدردی کا اظہار کرنے کا بھی ہے۔ ان کی درگاہ آج بھی ایک عظیم روحانی مرکز کے طور پر کھڑی ہے، جہاں لوگ اپنے دلوں کو پاک کرنے اور اپنی روحوں کو بلند کرنے کے لیے آتے ہیں۔الاؤالدین صابر کلیاری نے چشتیہ سلسلہ میں سابریہ شاخ کی بنیاد رکھی۔  

Popular posts from this blog

Aik Tareekhi Munazira... Namrood Kon Tha?

ایک تاریخی مناظرہ یہ نمرود اور حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کا مناظرہ ہے جس کی روئیداد قرآن مجید میں مذکور ہے۔ نمرود کون تھا؟:۔''نمرود''بڑے طنطنے کا بادشاہ تھا سب سے پہلے اس نے اپنے سر پر تاج شاہی رکھا اور خدائی کا دعویٰ کیا۔ یہ ولد الزنا اور حرامی تھا اور اس کی ماں نے زنا کرالیا تھا جس سے نمرود پیدا ہوا تھا کہ سلطنت کا کوئی وارث پیدا نہ ہو گا تو بادشاہت ختم ہوجائے گی۔ لیکن یہ حرامی لڑکا بڑا ہو کر بہت اقبال مند ہوا اور بہت بڑا بادشاہ بن گیا۔ مشہور ہے کہ پوری دنیا کی بادشاہی صرف چار ہی شخصوں کو ملی جن میں سے دو مومن تھے اور دو کافر۔ حضرت سلیمان علیہ السلام اور حضرت ذوالقرنین تو صاحبان ایمان تھے اور نمرودو بخت نصر یہ دونوں کافر تھے۔ نمرود نے اپنی سلطنت بھر میں یہ قانون نافذ کردیا تھا کہ اس نے خوراک کی تمام چیزوں کو اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔ یہ صرف ان ہی لوگوں کو خوراک کا سامان دیا کرتا تھا جو لوگ اس کی خدائی کو تسلیم کرتے تھے۔ چنانچہ ایک مرتبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اس کے دربار میں غلہ لینے کے لئے تشریف لے گئے تو اس خبیث نے کہا کہ پہلے تم مجھ کو اپنا خدا ...

Yajuj Majuj Ki Haqeeqat, Yajuj Majuj Kon Hain?

Book: Yajuj Majuj Ki Haqeeqat by Allama M.Zafar Attari

How Is It To Kill A Fly? | Makhi Ko Marna Kesa?

From Book : Piebald Horse Rider